ایک خوبصورت اور پراسرار جزیرہ تھا، جس کا نام تھا چھپا ہوا جزیرہ۔ اس جزیرے پر رنگین درخت تھے، چمکتے ہوئے آبشار تھے، اور ہر طرف موسیقی کی دھنیں گونجتی تھیں۔ وہاں، گہرے آسمانی نیلے رنگ کے ایک تیرتے ہوئے بلبلے میں، زوزو نامی ایک بلی رہتی تھی، جو بلبلے اڑانے میں ماہر تھی۔
زوزو ایک خاص بلی تھی؛ جب وہ بلبلے اڑاتی، تو وہ پھٹتے ہی گانے بن جاتے! ان گانوں میں ہر قسم کے سازوں کی آوازیں شامل ہوتی تھیں، جیسے کہ ہارپ، بانسری، اور گھنٹیوں کی دھنیں۔ اس کی بلی کی کھال کا رنگ بھی بدلتا رہتا تھا، جو ارد گرد کی موسیقی کے مطابق تبدیل ہو جاتا تھا۔ اگر کوئی خوشی کا گانا چل رہا ہوتا تو اس کی کھال سنہری ہو جاتی، اور اگر کوئی اداس دھن بج رہی ہوتی تو وہ سرمئی ہو جاتی۔ زوزو بادل کے تکیوں پر سوتی تھی اور جب اسے خراش آتی تھی تو وہ موسم بدل سکتی تھی؛ کبھی دھوپ آتی، کبھی بارش!
ایک دن، جب زوزو مزے سے ایک نیا گانا بنا رہی تھی، اس کا بلبلہ پھٹ گیا۔ ایک مدھر دھن جنگل میں پھیل گئی، جس سے درخت اور پودے بھی موسیقی کی دھن پر جھومنے لگے۔ اچانک، ایک خوبصورت شہزادی نمودار ہوئی، جس کے سر پر سنہری تاج تھا اور اس کے ہاتھ میں تھی ایک خوبصورت تھیلا۔
"ارے واہ! آپ کتنی خوبصورت بلی ہیں!" شہزادی نے کہا۔
"میں زوزو ہوں،" بلی نے جواب دیا۔
"میں شہزادی ہوں،" شہزادی نے مسکرا کر کہا۔ "میں نے آپ کا گانا سنا۔ یہ بہت خوبصورت تھا۔" شہزادی کے پیچھے کچھ چھوٹے چھوٹے پیارے کتے بھاگ رہے تھے، ان کی دم خوشی سے ہل رہی تھی۔
"شکریہ،" زوزو نے کہا۔

"لیکن،" شہزادی نے اپنی مسکراہٹ چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا، "ایک مسئلہ ہے۔ ایک بڑا شور کرنے والا آلہ ہے جو بہت زیادہ شور مچاتا ہے اور میرے دوست کتوں کو ڈراتا ہے۔" شہزادی نے زوزو کو ایک سنہری تاج دیا، "کیا آپ اس شور کو ختم کرنے میں میری مدد کر سکتی ہیں؟"۔
زوزو نے تاج پہنا اور جواب دیا، "بالکل! چلیں، میں دیکھتی ہوں کہ میں کیا کر سکتی ہوں!" زوزو کی کھال سنہری سے لے کر ملٹی کلر تک بدلنے لگی، جس میں سنہری، نیلے، اور سبز رنگ شامل تھے۔
شہزادی، زوزو، اور کتے جنگل سے ہوتے ہوئے شور کی طرف بڑھے۔ شہزادی نے اپنا تھیلا اٹھایا، اور زوزو اور کتے اس کے پیچھے چلنے لگے۔
انہوں نے جلد ہی ایک صاف ستھری جگہ پر پہنچ کر دیکھا کہ ایک بڑا، شور کرنے والا آلہ، جیسے کہ ایک بڑا تعمیراتی ٹرک، موجود ہے جو جنگل کی خوبصورت موسیقی کے پھولوں کو کھودنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس کی وجہ سے پورا جزیرہ اداس لگ رہا تھا۔ زوزو کی کھال کا رنگ فوری طور پر گہرا سرمئی ہو گیا، جو اس جزیرے کی اداسی کو ظاہر کر رہا تھا۔
"یہ بہت شور مچا رہا ہے!" شہزادی نے کہا۔
زوزو نے فیصلہ کیا کہ وہ آلہ کو خوش کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس نے ایک بلبلہ اڑایا جس میں خوشی کے گانے کی دھنیں تھیں، لیکن آلہ شور مچاتا رہا۔ زوزو نے اور بلبلے اڑائے، جن میں رقص اور خوشی کے گانے شامل تھے۔ لیکن شور کم نہیں ہوا۔
شہزادی نے اچانک کہا، "یاد ہے ڈیوک اور بلیو!"۔

"اوہ ہاں!" زوزو نے کہا۔
ڈیوک اور بلیو، شہزادی کے کزن تھے جو ٹرینیں بہت پسند کرتے تھے۔ زوزو نے فوراً ٹرین کی آوازوں سے بھرے بلبلے اڑانا شروع کردیے۔ چھک چھک چھک! اور سیٹی کی آواز! آلہ آہستہ آہستہ رکنے لگا، جیسے وہ ان بلبلوں سے لطف اندوز ہو رہا ہو۔
زوزو نے ایک بڑا بلبلہ اڑایا، جو ایک خوشگوار دھن سے بھرا ہوا تھا، جس نے شور کرنے والے آلے کو گھیر لیا۔ آلہ تھوڑی دیر کے لیے خاموش رہا، اور پھر اس نے آہستہ سے کام کرنا بند کر دیا۔
شہزادی، کتے، اور زوزو بہت خوش تھے۔
تبدیلی کو محسوس کرتے ہوئے، شور کرنے والا آلہ آہستہ آہستہ ایک رنگین اور دوستانہ تعمیراتی ٹرک میں بدل گیا۔
"آپ نے ایسا کمال کر دیا!" شہزادی نے خوشی سے چیختے ہوئے کہا اور سب نے مل کر ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ شہزادی نے سب کو چکن اور چاول کھانے کی دعوت دی، جو سب کا پسندیدہ کھانا تھا۔
شام کو، چھپے ہوئے جزیرے پر پہلے سے بھی زیادہ موسیقی گونج رہی تھی۔ سب نے مل کر گایا اور رقص کیا، اور ٹرک نے نئے پھول لگانے میں مدد کی۔ پھر انہوں نے بغیر ساس کے پیزا اور چاکلیٹ کھایا۔ شہزادی نے اپنے تھیلے میں تحفے بھرے، جن میں ہر ایک کے لیے کچھ خاص تھا۔
اور اس طرح، چھپا ہوا جزیرہ ہمیشہ کے لیے ایک خوشگوار جگہ بن گیا، جہاں موسیقی کبھی نہیں رکی، اور دوست ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے۔