ایک بار کی بات ہے، ستاروں کی کہکشاں میں ایک خوبصورت خلائی سٹیشن تھا، جو سب سے زیادہ گلابی رنگ کا تھا۔ وہاں ایک شہزادہ رہتا تھا، شہزادہ قزاق بیئر۔ وہ ایک بہادر ریچھ تھا جس کے سر پر سنہری تاج اور ایک آنکھ پر قزاقوں کا پٹی بندھا ہوا تھا۔ شہزادہ قزاق بیئر کو گلابی ہر چیز بہت پسند تھی: اس کا تاج، اس کا کوٹ، اس کے جوتے اور اس کی میز بھی! وہ اپنی سلطنت کی حفاظت مہربانی اور پیار سے کرتا تھا۔ شہزادہ قزاق بیئر کے پاس 37 مختلف تاجوں کا مجموعہ تھا اور اسے شہد کی چائے پینا بہت پسند تھا۔
ایک دن، شہزادہ قزاق بیئر اپنی پسندیدہ گلابی کرسی پر بیٹھا شہد کی چائے پی رہا تھا، جب ایک چھوٹا سا، ہلتا جلتا خلائی مخلوق، جسے ننّی کہا جاتا تھا، ایک ببل ساسر میں خلائی سٹیشن پر اترا۔ ننّی ایک چھوٹا سا، عجیب خلائی مخلوق تھی جس کی تین آنکھیں تھیں اور اسے مونگ پھلی کے مکھن کے سینڈوچ بہت پسند تھے۔ ننّی کے خلائی ساسر سے چمکتے ہوئے بلبلے نکل رہے تھے۔
"ارے، شہزادہ قزاق بیئر!" ننّی نے خوشی سے کہا۔ "مجھے ایک مسئلہ ہے۔ عزیزل کے پاس موجود مچھلیاں کہیں غائب ہو گئی ہیں!" عزیزل، شہزادہ قزاق بیئر کی سب سے اچھی دوست تھی، اور اسے اپنے تھیلے میں مچھلیاں رکھنا بہت پسند تھا۔ "کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں؟" ننّی نے مزید کہا۔

شہزادہ قزاق بیئر نے اپنی آنکھ پر موجود پٹی کو درست کیا اور کہا، "بالکل! آئیے ان مچھلیوں کی تلاش کرتے ہیں!" پھر دونوں خلائی مخلوق ننّی کے ببل ساسر میں سوار ہوئے اور خلائی سٹیشن میں مچھلیوں کی تلاش شروع کر دی۔
انہوں نے خلائی سٹیشن کی تلاش شروع کر دی، جہاں انہوں نے بہت سے دوستانہ خلائی مخلوق کو دیکھا۔ راستے میں، انہوں نے پیارے کتے دیکھے جو خوشی سے دم ہلا رہے تھے۔ "واؤ!" شہزادہ قزاق بیئر نے کہا۔ "مجھے کتوں سے محبت ہے!" ننّی نے کہا، "اور مجھے گلابی رنگ سے!". ننّی کی تیسری آنکھ، جو پوشیدہ رنگین لہروں کو دیکھ سکتی تھی، نے انہیں مچھلیوں کا نشان ڈھونڈنے میں مدد کی۔ اس نشان نے انہیں خلائی سٹیشن کے پیچیدہ راہداریوں سے گزارا، جہاں ہر جگہ چمکتے ہوئے بلبلے تھے۔
وہ ایک ایسے کمرے میں پہنچے جو تھوڑا سا گندا تھا۔ وہاں ہر جگہ چیزیں بکھری پڑی تھیں، لیکن ننّی کی تیسری آنکھ کی مدد سے، انہوں نے چمکتے ہوئے بلبلوں کے ایک نشان کو دیکھا جو ایک بڑے سے تھیلے کی طرف جا رہا تھا۔ شہزادہ قزاق بیئر نے تھیلے کو کھولا، اور اندر… مچھلیاں! "ارے واہ!" شہزادہ قزاق بیئر خوش ہوا۔ "ہم نے عزیزل کی مچھلیاں ڈھونڈ لی!" لیکن، انہوں نے تھیلے میں ایک چھوٹی سی چیز بھی دیکھی۔
ایک ننھا، شرارتی خلائی مخلوق وہاں موجود تھا، جسے شہزادہ قزاق بیئر اور ننّی نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ یہ خلائی مخلوق بس کھیلنے کی کوشش کر رہا تھا اور اس نے اپنی جلد کی لہروں سے مچھلیوں کو اچھال دیا تھا۔

شہزادہ قزاق بیئر نے کہا، "یہ تو بہت ہی خوبصورت ہے۔" "ایسا لگتا ہے کہ یہ صرف مدد کرنا چاہ رہا تھا۔"
تب ہی، ننّی نے کہا، "مجھے ایک اچھا خیال ہے۔" ننّی نے اپنی خلائی قوت کا استعمال کرتے ہوئے ہر ایک مچھلی کو نرمی سے تھیلے میں واپس ڈال دیا۔
اس کے بعد، انہوں نے عزیزل کو ڈھونڈا۔ عزیزل کو اپنی مچھلیاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ شہزادہ قزاق بیئر نے عزیزل کو اپنے تاجوں کے مجموعے سے ایک خاص تاج دیا، اور پھر سب نے مل کر شہد کی چائے پی اور مونگ پھلی کے مکھن کے سینڈوچ کھائے۔
اور اس کے بعد، خلائی سٹیشن میں، شہزادہ قزاق بیئر، ننّی، اور عزیزل دوست بن گئے، اور وہ ہمیشہ ایک ساتھ مہم جوئی کرنے لگے، یہ جانتے ہوئے کہ دوستی کتنی اہم ہے۔